Aye Neya Saal

2013
اے نیا سال بتا تجھ میں نیا پن کیا ہے؟
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے
،روشنی دن کی وہی ،تاروں بھری رات وہی
آج ہم کو نظر آتی ہے ہر بات وہی
آسمان بدلا ہے  افسوس  نہ بدلی ہے زمین
ایک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں
آگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے 
کسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرے
 
جنوری، فروری، اور مارچ میں پڑ ےگی سردی 
اور اپریل، مئی جون میں ہوگی گرمی
تیرہ  من دھیر میں کچھ کھو ئے گا، کچھ پا ئے گا
اپنی میعاد بسر کر کے تو بھی چلا جا ئے گا
 
بسب دیتے ھیں کیوں  لوگ مبارک بعدے 
غلبن  بھول گئے وقت کی کڑوی یادیں
تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی،شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دہکھے ہے نئی سال کئی 

 

تیری آمد سے گھٹی ہے عمر ،جہاں میں سب کی 
فیض نے لکھی ہے یہ نظم نرالے ڈھب کی 

Leave a comment